fbpx
Corona Virus

کیا ہم واقعی قوم کی خدمت کررہے ہیں؟

ایک وقت تھا جب کوئی مصیبت یا موذی وبا انسان کو آ گھیرتی تھی تب سب آپس میں یک جان ہو کر توبہ تلا کرتے اور اللہ کی بارگاہ میں اس کے حضور سجدہ ور ہوکر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے، اور آذان دیتے مگر افسوس سد افسوس آج اس کے بالکل برعکس ہو رہا ہے۔

اگر دشمن دکھ رہا ہو تو اس کو مات دینا یا اس کا مقابلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے، مگر یہاں پر تو دشمن نہ صرف آنکھوں سے اوجھل ہے بلکہ یہ بھی نہیں پتا کہ یہ کس طرف سے ہم پر وار کرے گا، ایسے دور میں ہم نے کررونا وائرس جس کو کووڈ 19 بھی کہتے ہیں پرمختلف مذاق بنانا شروع کردیئے اور  نہ صرف مذاق بلکہ اس کو مذہب سے بھی منسلک کرنا شروع کر دیا  اور سوشل میڈیا پر انتہائی فضول قسم کی پوسٹس بنا کر ڈالنا شروع کر دیں۔  کچھ لوگوں کو یہ سوچنا چاہیے کے جب اسلام کو اس بیماری سے جوڑ رہے ہیں اور بے بنیاد اور بے مقصد باتیں اپنے ذہن اور سوچ کے مطابق پوسٹ کر رہے ہیں تو کیا وہ در حقیقت کہیں اسلام کا مذاق تو نہیں بنا  رہے ہیں؟

Corona and similarities drawn in Islam by Pakistanis

کچھ دن پہلے ایک پوسٹ میری نظروں سے گزری، اس میں ایک ڈاکٹر کا کرونا وائرس کا سوٹ پہنے ہوئے اور ماسک لگائے ہوئے موازنہ کیا جارہا تھا میری  ایک قابل احترام بہن  سے جو پردہ کرتی ہیں کی تصویر کے ساتھ اور لکھا تھا جو بات صدیوں سے اسلام نے کہی وہ آج اسلام اور پردے کے منکروں سے کررونا  وائرس نے کروا دی۔

اب ذرا کوئی مجھے یہ پوچھ کر ان محترم سے جنہوں نے یہ پوسٹ بنائی ہوگی یہ بتائے کہ چلو اسلام میں عورت کا پردہ تو ہے اور اس میں کوئی دو رائے بھی نہیں کیوں کے یہ حکم قرآن میں آگیا، مگر اسلام میں مردوں پر تو پردہ نہیں عائد ہوا  تو کیا یہ کررونا وائرس صرف عورتوں کے لیئے ہے؟ اس سے مرد حضرات بالکل محفوظ ہیں؟ خدارا ایسی اسلام مذاق پوسٹ جو سنجیدہ پوسٹ بنا کر آپ اسلام کی خدمت نہیں بلکہ نادان دوست ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں، کیوں کے کررونا وائرس سے نا صرف عورتیں، بلکہ مرد، بچے، بوڑھے سب ہی متاثر ہو رہے ہیں، اور کئی پردہ دار خواتین بھی اس کا شکار ہو رہی ہیں۔

ایک اور عام فہم خیال جو ہماری قوم میں پایا جارہا ہے وہ یہ کے ہم تو مسلمان ہیں، حلال کھاتے ہیں، یہ کررونا ویرونا ہمیں نہیں ہوسکتا، ہمیں نہیں گھبرانا چاہیئے، چلیں مان لیا کے ہم مسلمان ہیں، پر، ایرانی، سعودی، بحرینی، کویتی، اور قطری مسلمان نہیں کیا؟ یا ہم بہت ہی اعلیٰ ظرفی مسلمان ہیں اور باقی تمام مسلمان ممالک کم ظرف؟

چلیں بات یہاں تک بھی رہتی تو ٹھیک تھا، مگر جیسے جیسے کررونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں ویسے ویسے ہم پاکستانی اس کے حوالے سے مسخرہ پن اور لطیفوں کو اور زیادہ گردش کرنے لگے ہیں، کوئی کہہ رہا ہے کہ “کررونا وائرس پاکستان کی صفائی ستھرائی کی ابتر صورتحال دیکھ کر یہاں سے فرار ہونے پر مجبور ہوگیا” تو کوئی یہ کہتا نظر آرہا ہے کے “پہلے سے وائرس زدہ قوم کو کررونا کیا نقصان پہنچائے گا؟” کوئی ماسک کی جگہ خواتین کا انڈرویئر منہ پر پہن کر لوگوں کو تفریح مہیا کر رہا ہے، تو کوئی پٹھان کی آواز بنا کر کررونا وائرس کو جنگ کی دعوت دے رہا ہے،  تو کوئی کہہ رہا ہے کے ان کی پڑوسن کو کررونا وائرس ہے کیونکہ رات کو انہوں نے پڑوسن کے چیخنے کی آوازیں سنیں کررونا کررونا،  وغیرہ وغیرہ، غرض ہر شخص اس کو لے کر اپنی طنز و مزاح کی حس کو اجاگر کررہا ہے۔    

میں کوئی عالم دین نہیں نا ہی مولانا و حضرت ہوں پر ایک گنہگار مسلمان ہوں اور اتنا ضرور جانتا بھی ہوں اور باپ دادا سے سنتا آیا ہوں کے ایسے موقعوں پر مسخرہ پن دلوں کی سختی اور اللہ کی ناراضگی کی علامت ہے، مومن ان حالات میں آہوزاری، توبہ و استغفار، اور رجوع الی اللہ کا اہتمام کرتا ہے، نہ کہ طنز و مزاح کے ذریعے اللہ کی طرف سے آمد ہوئی مصیبت کا مذاق اڑاتا  ہے۔

فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَٰكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ – 6:43

ٱلْأَنْعَام‎  سُورَة‎ 

سو جب ان کو ہماری سزا پہنچی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں نہیں اختیار کی؟ لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کردیا

ٱلْأَنْعَام‎  سُورَة‎ 

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت۔ ( حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے ) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا؟ فرمایا کہ ہاں۔ صحیح البخاری، 5728

ایک اور جگہ روایت آئی کے ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان نے خبر دی، کہا ہم سے داؤد بن ابی الفرت نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن عمر نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ   آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے متعلق پوچھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب تھا اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا اس پر اس کو بھیجتا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مومنین ( امت محمدیہ کے لیے ) رحمت بنا دیا اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے اس کے سوا اس کو اور کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا اور پھر طاعون میں اس کا انتقال ہو جائے تو اسے شہید جیسا ثواب ملے گا۔ حبان بن حلال کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی داؤد سے روایت کیا ہے۔ صحیح البخاری، 5734

When Kaaba used to be full versus when Kaaba is empty

سنا تھا اللہ سبحان و تعالیٰ جب ناراض ہوتے ہیں تو سجدے کی توفیق چھین لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ پر اپنے گھر کے دروازے بند کر دیئے۔ مساجد میں نہ آنے اور جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کی باتیں چل پڑی ہیں اور کچھ ممالک میں تو یہ عمل میں بھی آگیا کے مساجد پر تالا بندی ہوگئی۔

میں جب بھی خالی خانہ کعبہ کو دیکھتا ہوں تو مجھے رونا آجاتا ہے اور میرے دل سے رو رو کر یہ دعا نکلتی ہے

یا اللہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، بیشک میں گناہگار ہوں، تو مجھے اور میرے تمام مسلمان بہن بھائیوں کو معاف فرمادے، ہمیں اپنے سے دور نا کر، ہمیں بہت جلد اپنے گھر پر بلا، ہمیں تیرے در پر سجدے سے نا روک، اپنے قہر کو تو روک لے، بیشک تو جبار ہے، پر 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے، یارب العالمین تو مجھے اور تمام امت کی مغفرت فرما اور سیدھے راستے پر چلا، اور اپنے محبوب کے صدقے میری اس دعا کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما، میرا دل روتا ہے تیری سختی اور ناراضگی سے کے تو نے ہمیں اپنے گھر سے نکال باہر کیا، روضہ رسول کی شفاعت سے باز کردیا، بس تو مجھے اور تمام امت کو معاف فرما اور اپنا قہر کو تھام لے، تو اس عذاب سے ہمیں پناہی دے، اپنے قہر کو محبت میں بدل دے، ہمیں معاف فرما دے اور ہم سب کو اپنے گھر اور روضہ رسول کی زیارت کو بلا، بیشک تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، تو انتہائی غفور و مہربان اور رحم کرنے والا ہے، ہم سب کا معبود ہے

 آمین ثم آمین

خدا را میری اس التجاء کو آپ سب دوست مان لیں، مسخرہ پن، مماثلتیں کرنا، اور خود ساختہ فتووں سے باز آئیں اور اللہ کی بارگاہ میں سجدہ کر کے گڑگڑا کر معافی طلب کریں، یہ ہم سب کے لیئے بہت ہی کٹھن دور ہے۔

آخر میں میرے ساتھ ایک مرتبہ کررونا وائرس کے بچاؤ کے لیئے دعا پڑھ لیجیئے

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ

سنن ابی داؤد حدیث رقم 1554

اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص، دیوانگی

کوڑھ اور تمام بری بیماریوں سے

سنن ابی داؤد حدیث رقم 1554

 آمین ثم آمین

اللہ تعالیٰ تو ہم سب کو اور ہمارے پیاروں کو اپنے حفظ و امان میں رکھ اور ہماری غلطیوں کو معاف فرما، بیشک تو سب پر قادر ہے! یا اللہ تو ہمارا، ان مشرکین جیسا حشر نا کر جن پر تو نے کعبہ کے دروازے بند کیئے تھے،  اللہ یہ میں دکھاوے کے لیئے دعا نہیں کررہا پر تیرے حضور التجاء کررہا ہوں کے تو ہمارے اجتماعی گناہ معاف فرما دے اور ہماری توبہ قبول کرکے نیکی اور توبہ کی توفیق عطاء فرما، ہم پر سے اس عذاب کو ٹال دے، اور اپنے گھر کے دروازے ہم سب پر دوبارا سے کھول دے۔

 آمین ثم آمین

An empty Masjid e Nabvi
Tagged With:

6 thoughts on “کررونا وائرس اور ہم پاکستانی

  1. بہت کمال پوسٹ اور لمہہ فکریہ ھے۔ آنکھیں کھول دینے والی بات جب اللہ ناراض ھو تو سجدے کی توفیق چھین لیتا ھے پر یہاں تو گھر کے دروازے ہی بند کر دیئے۔استغفراللہ
  2. Nice Mani bhai being Muslim we should say duas And recite Surah e Noah and be careful and avoid to make fun off this epidemic disease, you never know when and why ALLAH SWT hold his grip on you.

    استغفراللّٰہ استغفراللّٰہ استغفراللّٰہ

    1. so rightly said Ali
      ‏سبحان الله وبحمده، أستغفر الله، وأتوب إليه‏
      أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه

  3. ماشاءاللہ ،بہت بہترین تحریر اور عمدہ انداز
    آپ نے اپنے قلم سے جو روشنی کرنے کی کوشش کی ہے دعا ہے کہ اسکو صرف پاکستانی نہیں ہر مسلمان سمجھے اور کورونا سے جڑے مزاق اسلام سے نہ جوڑے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *